دلوں میں خاک سی اڑتی ہے کیا نہ جانے کیا

دلوں میں خاک سی اڑتی ہے کیا نہ جانے کیا

تلاش کرتی ہے پل پل ہوا نہ جانے کیا

ذرا سا کان لگا کے کبھی سنو گئے رات

کہیں سے آتی ہے گم صم صدا نہ جانے کیا

مسافروں کے دلوں میں عجب خزانے تھے

زیاں سفر تھا مگر راستہ نہ جانے کیا

وہ کہہ رہا تھا نہ جھانکوں گا آج صبح اس میں

مجھے دکھائے یہی آئینہ نہ جانے کیا

دعا کے پھول کی خوشبو سا پھیلنے والا

وہ خود میں ڈھونڈھتا تھا گمشدہ نہ جانے کیا

نہیں ہے کس کی نظر میں افق کوئی نہ کوئی

اس آنکھ میں تھی کوئی شے جدا نہ جانے کیا

تمام شہر میں گاڑھے دھویں کا منظر ہے

لکھا ہوا تھا یہاں جا بہ جا نہ جانے کیا

وہی بچھڑتے دلوں کی فضائے اشک آلود

وہی سفر کہ پرانا نیا نہ جانے کیا

نکل گیا ہے خلاؤں کی سمت اے بانیؔ

نواح جاں سے گزرتا ہوا نہ جانے کیا

(410) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.