کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی

کوئی بھولی ہوئی شے طاق ہر منظر پہ رکھی تھی

ستارے چھت پہ رکھے تھے شکن بستر پہ رکھی تھی

لرز جاتا تھا باہر جھانکنے سے اس کا تن سارا

سیاہی جانے کن راتوں کی اس کے در پہ رکھی تھی

وہ اپنے شہر کے مٹتے ہوئے کردار پر چپ تھا

عجب اک لاپتہ ذات اس کے اپنے سر پہ رکھی تھی

کہاں کی سیر ہفت افلاک اوپر دیکھ لیتے تھے

حسیں اجلی کپاسی برف بال و پر پہ رکھی تھی

کوئی کیا جانتا کیا چیز کس پر بوجھ ہے بانیؔ

ذرا سی اوس یوں تو سینۂ پتھر پہ رکھی تھی

(362) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.