قدم زمیں پہ نہ تھے راہ ہم بدلتے کیا

قدم زمیں پہ نہ تھے راہ ہم بدلتے کیا

ہوا بندھی تھی یہاں پیٹھ پر سنبھلتے کیا

پھر اس کے ہاتھوں ہمیں اپنا قتل بھی تھا قبول

کہ آ چکے تھے قریب اتنے بچ نکلتے کیا

یہی سمجھ کے وہاں سے میں ہو لیا رخصت

وہ چلتے ساتھ مگر دور تک تو چلتے کیا

تمام شہر تھا اک موم کا عجائب گھر

چڑھا جو دن تو یہ منظر نہ پھر پگھلتے کیا

وہ آسماں تھے کہ آنکھیں سمیٹتیں کیسے

وہ خواب تھے کہ مری زندگی میں ڈھلتے کیا

نباہنے کی اسے بھی تھی آرزو تو بہت

ہوا ہی تیز تھی اتنی چراغ جلتے کیا

اٹھے اور اٹھ کے اسے جا سنایا دکھ اپنا

کہ ساری رات پڑے کروٹیں بدلتے کیا

نہ آبروئے تعلق ہی جب رہی بانیؔ

بغیر بات کئے ہم وہاں سے ٹلتے کیا

(436) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.