وہ جو ہوتی تھی فضائے داستانی لے گیا

وہ جو ہوتی تھی فضائے داستانی لے گیا

عہد نو گھر گھر سے پریوں کی کہانی لے گیا

اور لے جاتا بھی کیا ٹوٹے ہوئے رشتے کا دکھ

کاسۂ دل سے لہو آنکھوں سے پانی لے گیا

اس کو جانا تھا چلا جاتا مگر جاتے ہوئے

چھین کر مجھ سے وہ اپنی ہر نشانی لے گیا

کیوں نہیں کھلتے اب آنکھوں میں رواداری کے پھول

کیا ہوا یہ کون ربط درمیانی لے گیا

وہ قلندر تھے سو ان کو ساری دنیا ایک تھی

چل دیئے اٹھ کر جہاں بھی دانہ پانی لے گیا

اک نظر میں کر دیا مسحور کیا ساحر تھا وہ

منجمد کر کے مجھے میری روانی لے گیا

اس کے آگے رنگ جتنے تھے وہ پھیکے پڑ گئے

سب پہ سبقت ایک عکس زعفرانی لے گیا

جتنے دکھ آئے مٹانے کو ہمیں خود مٹ گئے

کب کوئی رخشاںؔ ہماری سخت جانی لے گیا

(502) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakhshan Hashmi. is written by Rakhshan Hashmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakhshan Hashmi. Free Dowlonad  by Rakhshan Hashmi in PDF.