رقص شباب و رنگ بہاراں نظر میں ہے

رقص شباب و رنگ بہاراں نظر میں ہے

یہ تم نظر میں ہو کہ گلستاں نظر میں ہے

اک روشنی سے عالم دل جگمگا اٹھا

وہ ہیں کہ آفتاب درخشاں نظر میں ہے

اہل جنوں سے کیجیے اب چاک دل کی بات

دامن نظر میں ہے نہ گریباں نظر میں ہے

ان کے کرم سے بڑھنے لگے دل کے حوصلے

انداز التفات فراواں نظر میں ہے

سو حسن لے کے آئی ہے دنیائے آرزو

آرائش حیات کا ساماں نظر میں ہے

بڑھتی ہی جا رہی ہیں مری بے قراریاں

جب سے کسی کی زلف پریشاں نظر میں ہے

نظارۂ جمال کئے دیر ہو چکی

اب تک فروغ بزم حسیناں نظر میں ہے

حلقہ بنا کے ناچ رہی ہیں تجلیاں

کس مہ جبیں کا چہرۂ تاباں نظر میں ہے

شاید اسی کے دم سے ہے قائم امید زیست

اک جاں فروز شمع فروزاں نظر میں ہے

ہم بھی نگاہ دوست سے نا آشنا نہیں

ہر انقلاب گردش دوراں نظر میں ہے

مضطرؔ کو اپنے بخت رسا پر ہے آج ناز

آقا‌ حسنؔ کی بزم گل افشاں نظر میں ہے

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ram Krishn Muztar. is written by Ram Krishn Muztar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ram Krishn Muztar. Free Dowlonad  by Ram Krishn Muztar in PDF.