سائے سے حوصلے کے بدکتے ہیں راستے

سائے سے حوصلے کے بدکتے ہیں راستے

آگے بڑھوں تو پیچھے سرکتے ہیں راستے

آنسو ہزار ٹوٹ کے برسیں تو پی کے چپ

اک قہقہہ اڑے تو کھنکتے ہیں راستے

سمجھو تو گھر سے گھر کا تعلق انہی سے ہے

دیکھو تو بے مقام بھٹکتے ہیں راستے

دامن میں ان کے پاؤں کے ایسے نشاں بھی ہیں

رہ رہ کے جن کے دم سے دمکتے ہیں راستے

تاروں کی چھاؤں نرم ہے سن لیتی ہے پکار

دن بھر کی دھوپ میں جو بلکتے ہیں راستے

راہے چلیں جو ہم تو چلے آئیں یہ بھی ساتھ

قدموں کی پیٹھ پر ہی ٹھٹکتے ہیں راستے

(498) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ram Parkash Rahi. is written by Ram Parkash Rahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ram Parkash Rahi. Free Dowlonad  by Ram Parkash Rahi in PDF.