دشت کی پیاس کسی طور بجھائی جاتی

دشت کی پیاس کسی طور بجھائی جاتی

کوئی تصویر ہی پانی کی دکھائی جاتی

ایک دریا چلا آیا ہے مرے ساتھ اسے

روکنے کے لیے دیوار اٹھائی جاتی

ہم نئے نقش بنانے کا ہنر جانتے ہیں

ایسا ہوتا تو نئی شکل بنائی جاتی

اب یہ آنسو ہیں کہ رکتے ہی نہیں ہیں ہم سے

دل کی آواز ہی پہلے نہ سنائی جاتی

صرف آزار اٹھانے کی ہمیں عادت ہے

ہم پہ سایا نہیں دیوار گرائی جاتی

(450) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ramzi Asim. is written by Ramzi Asim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ramzi Asim. Free Dowlonad  by Ramzi Asim in PDF.