ہے اندھیرا تو سمجھتا ہوں شب گیسو ہے

ہے اندھیرا تو سمجھتا ہوں شب گیسو ہے

بند آنکھیں ہیں کہ اے یار نظر میں تو ہے

دم بہ دم کہتے ہو کیوں فکر میں ناحق تو ہے

غم کو کیا کام مرا سر ہے مرا زانو ہے

اس لیے دل کے طلب کرنے پہ میں روتا ہوں

تر نہ ہو آپ کا دامن کہ یہ اک آنسو ہے

آج پھر کل کی طرح ہجر کی رات آتی ہے

دیکھیے کیا ہو وہی دل ہے وہی پہلو ہے

ایک مدت کا ہے قصہ کسی جانب دل تھا

یہ نہیں یاد یہ پہلو ہے کہ وہ پہلو ہے

یاد ایام گذشتہ میں نہ تڑپوں کیوں کر

کہ ابھی تک مرے بستر میں تمہاری لو ہے

مجھ کو مانع ہے ادب ذبح میں کیوں کر تڑپوں

او ستم گر مرے سینے پہ ترا زانو ہے

ہے عیاں دل کے دھڑکنے سے کسی کی الفت

آج کل آپ کے پہلو میں مرا پہلو ہے

ہو گیا ہے جو مرے دل کا ستانا منظور

آج کل آپ کی ہر بات میں اک پہلو ہے

ترک الفت تو کچھ آساں نہیں مشکل ہے رشیدؔ

روکو آہوں کو ذرا ان پہ اگر قابو ہے

(418) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Lakhnavi. is written by Rasheed Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rasheed Lakhnavi in PDF.