ذات کے کمرے میں بیٹھا ہوں میں کھڑکی کھول کر

ذات کے کمرے میں بیٹھا ہوں میں کھڑکی کھول کر

خود کو میں بہلا رہا ہوں اپنے منہ سے بول کر

صرف ہونٹوں کا تبسم زیست کا گلزار ہے

اب نہ دنیا کو دکھا اشکوں کے موتی رول کر

لفظ کی نازک صدا پر زندگی کا بوجھ ہے

بات بھی دنیا خریدے اس جہاں میں تول کر

اک جگہ ٹھہرے ہوئے ہیں سب پرانے واسطے

اپنی سوچوں کے مطابق زیست کا ماحول کر

راستہ تاریک جینے کی ضیا باریک ہے

رہ نہ جائیں چلتے چلتے تیرے پاؤں ڈول کر

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Nisar. is written by Rasheed Nisar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Nisar. Free Dowlonad  by Rasheed Nisar in PDF.