آیا افق کی سیج تک آ کر پلٹ گیا

آیا افق کی سیج تک آ کر پلٹ گیا

لیکن عروس شب کا وہ گھونگھٹ الٹ گیا

دل میں بسی ہیں کتنی ترے بعد بستیاں

دریا تھا خشک ہو کے جزیروں میں بٹ گیا

اک شخص لوٹتے ہوئے کل تیرے شہر سے

رو رو کے اپنے نقش قدم سے لپٹ گیا

میں چل رہا ہوں خول بدن کا اتار کر

اب میرے راستے کا یہ پتھر بھی ہٹ گیا

پھیلی رہیں گی جھولیاں پلکوں کی کب تلک

آیا تھا جو امڈ کے وہ بادل تو چھٹ گیا

دشت نظر سے اتنے بگولے اٹھے رشیدؔ

اک مسکراتے چاند کا چہرہ بھی اٹ گیا

(459) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.