ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو

ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو

یوں مجھ کو نگاہوں کے ترازو میں نہ تولو

میں بھی ہوں کسی آنکھ سے ٹپکا ہوا موتی

مجھ کو بھی کسی ریشمی ڈوری میں پرو لو

لایا ہوں میں خود دل کو ہتھیلی پہ سجا کر

اس جنس کے بازار میں کیا دام ہیں بولو

میں کانچ کے ٹکڑوں کی طرح بکھرا پڑا ہوں

بھولے سے کبھی مجھ کو بھی پاؤں میں چبھو لو

پھر جانئے کب وقت کی رفتار تھمے گی

ٹھہرے ہوئے لمحے کو نگاہوں میں پرو لو

اب کوئی بکھیرے گا کڑی دھوپ میں گیسو

خود اپنے ہی دل کے کسی تہہ خانے میں سو لو

دن بھر تو رشیدؔ آپ کو ہنسنا ہی پڑے گا

رونا ہے تو اب رات کی تنہائی میں رو لو

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.