صدیوں سے میں اس آنکھ کی پتلی میں چھپا تھا

صدیوں سے میں اس آنکھ کی پتلی میں چھپا تھا

پلکوں پہ اگر مجھ کو سجا لیتے تو کیا تھا

تو پھیل گیا تا بہ ابد مجھ سے بچھڑ کر

میں جسم کے زنداں میں تجھے ڈھونڈ رہا تھا

ہاں مجھ کو ترے سرخ کجاوے کی قسم ہے

اس راہ میں پہلے کوئی گھنگرو نہ بجا تھا

گزرے تھے مرے سامنے تم دوش ہوا پر

میں دور کہیں ریت کے ٹیلے پہ کھڑا تھا

سینے میں ابھرتے ہوئے سورج کا تلاطم

آنکھوں میں تری ڈوبتی راتوں کا نشہ تھا

گزرا نہ ادھر سے کوئی پتھر کا پجاری

مدت سے میں اس راہ کے ماتھے پہ سجا تھا

جب وقت کی دہلیز پہ شب کانپ رہی تھی

شعلہ سا مرے جسم کے آنگن سے اٹھا تھا

اب جانیے کیا نقش ہواؤں نے بنائے

اس ریت پہ میں نے تو ترا نام لکھا تھا

اے دیدۂ حیراں تو ذرا اور قریب آ

اے ڈھونڈنے والے میں تجھے ڈھونڈ رہا تھا

اچھا ہے رشیدؔ آنکھ بھر آئی ہے کسی کی

اس خشک سمندر میں تو میں ڈوب چلا تھا

(560) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Qaisrani. is written by Rasheed Qaisrani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Qaisrani. Free Dowlonad  by Rasheed Qaisrani in PDF.