وہی تعلق خاطر جو برق و باد میں ہے

وہی تعلق خاطر جو برق و باد میں ہے

دل ستم زدہ کی حسرت و مراد میں ہے

ہر ایک عہد کی ہوتی ہے اک خصوصیت

ہمارے دور میں یکسانیت تضاد میں ہے

کسی نتیجے پہ پہنچے ہیں غور‌ و فکر کے بعد

تو یہ کہ سارا جہاں ایک گرد باد میں ہے

اگر نظر ہو تو پڑھ لو پیام بیداری

فصیل شہر پہ لکھا ہوا فساد میں ہے

وہ بات ساری کتابوں میں مل نہیں سکتی

جو انقلاب کے چھوٹے سے استناد میں ہے

وہی اساس محبت بھی ہے عقیدت بھی

وہ اعتماد کا پہلو جو اعتقاد میں ہے

وہی تو فن میں روایت کی روح ہے آذرؔ

وہ ایک چھوٹا سا نکتہ جو اجتہاد میں ہے

(409) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Aazar. is written by Rashid Aazar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Aazar. Free Dowlonad  by Rashid Aazar in PDF.