آبلہ

وہ رات کتنی عجیب تھی

کٹ نہیں رہی تھی

کہ وقت ہی جیسے رک گیا تھا

زبان چپ تھی

نگاہیں اک داستان محرومیٔ تمنا

سنا رہی تھیں

بساط آغوش بجھ گئی تھی

ہمارا ہی انتظار تھا

فرش دل بری کو

مگر ہم اپنی شرافت نفس کی

گراں باریوں سے مجبور ہو گئے تھے

خود اپنی فطرت سے

اس قدر دور ہو گئے تھے

کہ دل کی آواز سن نہ پائے

لہو کی گردش بھی وقت کے ساتھ

تھم گئی تھی

ہم اس کے حق میں وہ آبلہ تھے

جو پھوٹتا ہے نہ سوکھتا ہے

(420) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Aazar. is written by Rashid Aazar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Aazar. Free Dowlonad  by Rashid Aazar in PDF.