انکشاف

سر بزم کل مجھے دیکھ کر

وہ اسی خیال سے ڈر گئی

کہ میں اس کی اور ہواؤں میں

کہیں اپنا بوسہ اڑا نہ دوں

وہ سمٹ کے اور سنور گئی

کچھ عجیب خوف سا دل میں تھا

مجھے دیکھ کر وہ پلٹ گئی

نہ تو بھول ہے نہ تو یاد ہے

یہ سپردگی کا تضاد ہے

وہ کھڑے کھڑے جیسے سو گئی

وہ تصورات میں کھو گئی

وہ تصورات بھی خوب تھے

میں درخت بن کے کھڑا رہا

تو وہ بیل بن کے لپٹ گئی

میں ترس رہا تھا سگندھ کو

تو وہ شاخ گل سی لچک گئی

مرا جھوٹ موٹ کا نشہ تھا

مجھے دیکھ کر وہ بہک گئی

بس اسی کا اس کو ملال تھا

کہ وہ خواب تھا نہ خیال تھا

پھر اچانک آ کے قریب ہی

کیا جب کسی نے سوال تو

وہ جو سوچ تھی وہ بکھر گئی

میں سمجھ رہا تھا کہ خوش ہے وہ

مگر اس کو دیکھ کے یوں لگا

کہ یہ سوچنا مری بھول تھی

مجھے دیکھ کر وہ ملول تھی

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Aazar. is written by Rashid Aazar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Aazar. Free Dowlonad  by Rashid Aazar in PDF.