دست امکاں میں کوئی پھول کھلایا جائے

دست امکاں میں کوئی پھول کھلایا جائے

خیمۂ خواب میں تعبیر کو لایا جائے

آؤ چلتے ہیں کسی اور ہی دنیا میں جہاں

خود کو غم کر کے کسی اور کو پایا جائے

دل میں وحشت جو نہیں دشت نوردی کیسی

بے خودی چھوڑ کے اب ہوش میں آیا جائے

جس کا ہر گوشہ سسکتا ہے صدا دیتا ہے

اس علاقے میں کبھی لوٹ کے جایا جائے

ایک مدت سے تمنا بھی تھی مصروف ریاض

نغمۂ قلب کو اب ساز پہ گایا جائے

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Anwar Rashid. is written by Rashid Anwar Rashid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Anwar Rashid. Free Dowlonad  by Rashid Anwar Rashid in PDF.