نظر میں دھول فضا میں غبار چاروں طرف

نظر میں دھول فضا میں غبار چاروں طرف

ضرور پھیلے گا اب انتشار چاروں طرف

تجھے بھی وادیٔ ہو نے قبول کر ہی لیا

اب اپنے آپ کو پھر سے پکار چاروں طرف

چلے بھی آؤ کہیں کچھ گماں تو باقی رہے

کہ ڈھل رہی ہے شب انتظار چاروں طرف

سمجھ نہ پایا کوئی درد بکھرے لمحوں کا

یہ شام پھر سے ہوئی اشک بار چاروں طرف

تو اب کی بار نہ بچ کر نکلنے پائے گا

سفر میں دیکھ طلسمی حصار چاروں طرف

یہاں بہشت سے آئی ہے ایک سبز پری

اسی لیے ہے فضا میں نکھار چاروں طرف

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Anwar Rashid. is written by Rashid Anwar Rashid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Anwar Rashid. Free Dowlonad  by Rashid Anwar Rashid in PDF.