غنیمت ہے ہنس کر اگر بات کی

غنیمت ہے ہنس کر اگر بات کی

یہاں کس نے کس کی مدارات کی

گھٹن کیوں نہ محسوس ہو شہر میں

ہوا چل پڑی ہے مضافات کی

نظر اس کو میں آتا ہوں ٹھیک ٹھاک

اسے کیا خبر میرے حالات کی

ہمیں آج حق سے بھی محروم ہیں

ہمیں پر تھی بارش مراعات کی

مقدر تو میرا سنوارو گے کیا!

لکیریں مٹا دو مرے ہات کی

زیاں ہی زیاں ہے فقط نفی میں

کوئی اور صورت کر اثبات کی

مکمل نہیں یوں تو کوئی وجود

کمی مجھ میں ہے کون سی بات کی

(432) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Mufti. is written by Rashid Mufti. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Mufti. Free Dowlonad  by Rashid Mufti in PDF.