کس شے کا سراغ دے رہا ہوں

کس شے کا سراغ دے رہا ہوں

اندھے کو چراغ دے رہا ہوں

دیتے نہیں لوگ دل بھی جس کو

میں اس کو دماغ دے رہا ہوں

بخشش میں ملی تھیں چند کلیاں

تاوان میں باغ دے رہا ہوں

تو نے دیئے تھے جسم کو زخم

میں روح کو داغ دے رہا ہوں

زخموں سے لہو ٹپک رہا ہے

قاتل کو سراغ دے رہا ہوں

(515) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Mufti. is written by Rashid Mufti. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Mufti. Free Dowlonad  by Rashid Mufti in PDF.