کن سرابوں کا مقدر ہوئیں آنکھیں میری

کن سرابوں کا مقدر ہوئیں آنکھیں میری

جستجو کر کے جو پتھر ہوئیں آنکھیں میری

کچھ نہ تھم پایا ہے اس سیل رواں کے آگے

کیسے اشکوں کا سمندر ہوئیں آنکھیں میری

خون رونے کے سوا کچھ نہیں باقی ان میں

کیسے آسودۂ خنجر ہوئیں آنکھیں میری

کبھی انوار کو مل پاتا نہیں ان میں فروغ

کیا زمیں چھوڑ کے بنجر ہوئیں آنکھیں میری

تیرے عرفان کی یہ کون سی منزل ہے خدا

پھر نئے خاکوں کا محور ہوئیں آنکھیں میری

روز اک حادثہ اس میں بھی سما جاتا ہے

جیتے جی کیسا یہ محشر ہوئیں آنکھیں میری

مٹ گئے عکس بھی یادوں کی طرح ان میں طرازؔ

نا مرادی کا وہ منظر ہوئیں آنکھیں میری

(452) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Taraz. is written by Rashid Taraz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Taraz. Free Dowlonad  by Rashid Taraz in PDF.