ممنوں ہی رہا اس بت کافر کی جفا کا

ممنوں ہی رہا اس بت کافر کی جفا کا

شکوہ نہ کیا دل نے کبھو شکر خدا کا

اعضا کے تناسب کا نہ وارفتہ ہو اتنا

آنکھیں ہیں تو رہ حیرتی انداز و ادا کا

ہر دم ہے ہدف ناوک بیداد کا تیری

پتھر کا کلیجا ہے مگر اہل وفا کا

تابوت ہی دیکھا نہ مرا آنکھ اٹھا کر

کیا شرم ہے کشتہ ہوں میں اس شرم و حیا کا

پاس اس کے بنا دیجو مری آنکھ بھی نقاش

گر کھینچے ہے تو نقش رخ اس حور لقا کا

کس طرح میں اب سر پہ بھلا خاک نہ ڈالوں

دیکھوں ہوں نشاں در پہ تری صد کف پا کا

کس بیکسی کی مرگ ہے راسخؔ کا بھی مرنا

نعش اس کی پہ کوئی نہ ہوا محو عزا کا

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasikh Azimabadi. is written by Rasikh Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasikh Azimabadi. Free Dowlonad  by Rasikh Azimabadi in PDF.