پتے تمام حلقۂ صرصر میں رہ گئے

پتے تمام حلقۂ صرصر میں رہ گئے

ہم شاخ سبز میں شجر تر میں رہ گئے

لکھ لینا اس قدر وہ سفینے نہیں مرے

ساحل پہ رہ گئے جو سمندر میں رہ گئے

اس لذت سفر کو میں اب ان سے کیا کہوں

جو سایہ ہائے سرو و صنوبر میں رہ گئے

آثار یک خرابۂ آباد ہو کے ہم

سینوں میں رہ نہ پائے تو پتھر میں رہ گئے

باہر ہی چھوڑ آئے وہ چہرہ جو خاص تھا

اک عام آدمی کی طرح گھر میں رہ گئے

رسوا انہیں بدن کے تقاضوں نے کر دیا

کیا لوگ تھے جو ٹوٹ کے پل بھر میں رہ گئے

تم تو انا کا ایک جزیرہ ہو سوچ لو

ایسے کئی جزیرے سمندر میں رہ گئے

(615) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Khair. is written by Rauf Khair. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Khair. Free Dowlonad  by Rauf Khair in PDF.