زباں پہ حرف تو انکار میں نہیں آتا

زباں پہ حرف تو انکار میں نہیں آتا

یہ مرحلہ ہی کبھی پیار میں نہیں آتا

کھلے گا ان پہ جو بین السطور پڑھتے ہیں

وہ حرف حرف جو اخبار میں نہیں آتا

سمجھنے والے یقیناً سمجھ ہی لیتے ہیں

ہمارا درد جو اظہار میں نہیں آتا

یہ خاندان ہمارا بکھر گیا جب سے

مزہ ہمیں کسی تہوار میں نہیں آتا

ہمارے حق میں تو وہ چاند اور سورج ہے

بہت دنوں سے جو دیدار میں نہیں آتا

کمال یہ ہے کہ ہم خواب دیکھتے ہی نہیں

کہ خواب دیدۂ بیدار میں نہیں آتا

ہمارا شعر سمجھنے کی کچھ تو کوشش کر

یہ کیا نوشتۂ دیوار میں نہیں آتا

قلم کی کاٹ تو تلوار سے بھی بڑھ کر ہے

مگر شمار یہ ہتھیار میں نہیں آتا

وہ اپنا ذوق بڑھائیں اگر مزہ ان کو

رؤف خیرؔ کے اشعار میں نہیں آتا

(634) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Khair. is written by Rauf Khair. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Khair. Free Dowlonad  by Rauf Khair in PDF.