ناشتے پر جسے آزاد کیا ہے میں نے

ناشتے پر جسے آزاد کیا ہے میں نے

دوپہر کے لیے ارشاد کیا ہے میں نے

اے مرے دل تری ہستی نظر آتی تھی کہاں

تو کہاں تھا تجھے ایجاد کیا ہے میں نے

پھول ہی پھول ہیں تا حد نظر پھول ہی پھول

اس خرابے کے لیے یاد کیا ہے میں نے

سارے اسباب وہاں رکھے ہیں دروازے کے پاس

تیری جاگیر کو آباد کیا ہے میں نے

خاص موقعوں پہ جھلک اپنی دکھا سکتے ہیں

جن کو سنجیدۂ فریاد کیا ہے میں نے

آج وہ بھول سدھاروں تو سدھاروں کیسے

اس کو رخصت بہ دل شاد کیا ہے میں نے

دلی والوں کی زباں میں جسے دل کہتے ہیں

سرخ انگار تھا برباد کیا ہے میں نے

(954) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Raza. is written by Rauf Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Raza. Free Dowlonad  by Rauf Raza in PDF.