دوڑے وہ میرے قتل کو تلوار کھینچ کر

دوڑے وہ میرے قتل کو تلوار کھینچ کر

میں رہ گیا اک آہ شرربار کھینچ کر

گستاخ جذب شوق ہے کتنا غضب کیا

لایا ہے کس کو یوں سر بازار کھینچ کر

ہے ہے خبر بہار کی سنتے ہی مر گیا

اک آہ سرد مرغ گرفتار کھینچ کر

وابستہ اس سے سیکڑوں دل عاشقوں کے ہیں

بند قبا نہ باندھئے زنہار کھینچ کر

گر اپنے آہ و نالہ میں تاثیر کچھ ہوئی

رونقؔ ہم ان کو لائیں گے سو بار کھینچ کر

(493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raunaq Tonkvi. is written by Raunaq Tonkvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raunaq Tonkvi. Free Dowlonad  by Raunaq Tonkvi in PDF.