نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں

نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں

اشارے ہم ترے اے شمع تنہائی سمجھتے ہیں

نہ سمجھیں بات واعظ کی ہم اتنے بھی نہیں ناداں

کہاں تک ہے بساط عقل و دانائی سمجھتے ہیں

توجہ پھر توجہ ہے مگر ہم تیرے دیوانے

تغافل کو بھی اک انداز رعنائی سمجھتے ہیں

ہمیں نا آشنا سمجھو نہ رسم و راہ منزل سے

کہاں لے جا رہا ہے ذوق رسوائی سمجھتے ہیں

ہم ایسے سرپھروں کو کام کیا ہے مرگ و ہستی سے

یہ سب ہے شوخئ ناز مسیحائی سمجھتے ہیں

ہم اے خلوت نشیں آخر میں تیرے دیکھنے والے

یہ کیوں ہے اہتمام محفل آرائی سمجھتے ہیں

ردائے پاکی و تقویٰ کی عظمت میں تو کیا شک ہے

روشؔ ہم تو غبار کوئے رسوائی سمجھتے ہیں

(430) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ravish Siddiqi. is written by Ravish Siddiqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ravish Siddiqi. Free Dowlonad  by Ravish Siddiqi in PDF.