تجھ پہ کھل جائے کہ کیا مہر کو شبنم سے ملا

تجھ پہ کھل جائے کہ کیا مہر کو شبنم سے ملا

آنکھ اے حسن جہاں تاب ذرا ہم سے ملا

وہ مسرت جسے کہتے ہیں نشاط ابدی

اس مسرت کا خزانہ بھی ترے دم سے ملا

وحدت صورت و معنی کو سمجھ اے واعظ

حسن یزداں کا تصور رخ آدم سے ملا

اہل وحشت سے یہ تزئین جہاں کیا ہوتی

یہ سلیقہ بھی ترے گیسوئے برہم سے ملا

ہم نشیں سوز غم دل کہیں محدود نہیں

کبھی شعلوں سے ملا ہے کبھی شبنم سے ملا

لڑکھڑانا بھی ہے تکمیل سفر کی تمہید

ہم کو منزل کا نشاں لغزش پیہم سے ملا

وضع داری اسے کہیے کہ حرم میں بھی روشؔ

خود ہی بڑھ کر کسی غارت گر عالم سے ملا

(653) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ravish Siddiqi. is written by Ravish Siddiqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ravish Siddiqi. Free Dowlonad  by Ravish Siddiqi in PDF.