زندگی جب سے شناسائے محالات ہوئی

زندگی جب سے شناسائے محالات ہوئی

سچ تو یہ ہے کہ خود اپنے سے ملاقات ہوئی

پردۂ غم جسے سمجھا تھا وہی خاموشی

کل تری بزم میں موضوع حکایات ہوئی

ہم کو اے قافلۂ شوق یہ کیا یاد رہے

کہ ہوئی صبح کہاں اور کہاں رات ہوئی

تری دزدیدہ نگاہی کا خیال آتے ہی

دل میں اک روشنی کشف حجابات ہوئی

اس قدر سہل کہاں مرحلۂ سوز و گداز

رات بھر شمع کا جلنا بھی کوئی بات ہوئی

پاس آداب محبت کہ بہ ایں راز و نیاز

مدتوں باد صبا سے نہ کوئی بات ہوئی

جس کی محفل کو روشؔ جنت فردا کہیے

کل اسی خسرو خوباں سے ملاقات ہوئی

(464) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ravish Siddiqi. is written by Ravish Siddiqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ravish Siddiqi. Free Dowlonad  by Ravish Siddiqi in PDF.