ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں

ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں

کبھی آپ کمرے میں تنہا رہے ہیں

یہ تنہائی بھی ایک ہی ساحرہ ہے

میاں اس کی قدرت میں سو وسوسے ہیں

ہوئے ختم سگریٹ اب کیا کریں ہم

ہے پچھلا پہر رات کے دو بجے ہیں

چلو چند پل موند لیں اپنی پلکیں

یوں جیسے کہ ہم واقعی سو گئے ہیں

ذرا یہ بھی سوچیں کہ راتوں کو اکثر

بھلا کتے گلیوں میں کیوں بھونکتے ہیں

جھگڑتی ہیں بلوں سے سب بلّیاں کیا

اذیت میں لذت کے پہلو چھپے ہیں

ہوئیں ختم ارشدؔ تمہاری سزائیں

پرندے رہائی کا در کھولتے ہیں

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razzaq Arshad. is written by Razzaq Arshad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razzaq Arshad. Free Dowlonad  by Razzaq Arshad in PDF.