کسی کی چشم گریزاں میں جل بجھے ہم لوگ

کسی کی چشم گریزاں میں جل بجھے ہم لوگ

عجب مشقت ہجراں میں جل بجھے ہم لوگ

ہم اپنے عکس کو آئینہ کرنے والے تھے

پہ ایک لمحۂ حیراں میں جل بجھے ہم لوگ

سنبھال پائے گا پھر کون خواب کا ورثہ

اسی خیال پریشاں میں جل بجھے ہم لوگ

جو آنکھ سے نہیں ٹپکے ان آنسوؤں کے ساتھ

خود اپنے خیمۂ مژگاں میں جل بجھے ہم لوگ

ہمارے خون کی قیمت پہ جو خریدی گئی

اسی بہار گلستاں میں جل بجھے ہم لوگ

کہاں تلک کہ اٹھاتے عذاب تنہائی

اکیلے حجلۂ ویراں میں جل بجھے ہم لوگ

سزائے موت سے بدتر ہے آگہی کی سزا

شعور حرف کے زنداں میں جل بجھے ہم لوگ

ہمیں کسی کا بہت انتظار تھا روحیؔ

سو بن کے شمع شبستاں میں جل بجھے ہم لوگ

(616) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rehana Roohi. is written by Rehana Roohi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rehana Roohi. Free Dowlonad  by Rehana Roohi in PDF.