نظارۂ جمال نے سونے نہیں دیا

نظارۂ جمال نے سونے نہیں دیا

شب بھر ترے خیال نے سونے نہیں دیا

پہلے نوید وصل مری نیند لے اڑی

پھر نشۂ وصال نے سونے نہیں دیا

جس روز اس کے جھوٹ کی سچائیاں کھلیں

سقراط کی مثال نے سونے نہیں دیا

کس خوبصورتی سے جدا کر دیا ہمیں

دشمن کے اس کمال نے سونے نہیں دیا

جو بھیک مانگتے ہوئے بچے کے پاس تھا

اس کاسۂ سوال نے سونے نہیں دیا

شب بھر میں جاگتی رہی جس رنج کے سبب

دن کو بھی اس ملال نے سونے نہیں دیا

کتنی تھکن سفر کی تھی پر واپسی کی شام

اس شوق عرض حال نے سونے نہیں دیا

روحیؔ میں خواب عشق سے جاگی تو اس کے بعد

کتنے ہی ماہ و سال نے سونے نہیں دیا

(831) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rehana Roohi. is written by Rehana Roohi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rehana Roohi. Free Dowlonad  by Rehana Roohi in PDF.