صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئے

صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئے

میں اپنے آپ سے گزرا ہوں تجھ تک آتے ہوئے

پھر اس کے بعد زمانے نے مجھ کو روند دیا

میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوئے

کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی

کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے

پھر اس کے بعد عطا ہو گئی مجھے تاثیر

میں رو پڑا تھا کسی کو غزل سناتے ہوئے

خریدنا ہے تو دل کو خرید لے فوراً

کھلونے ٹوٹ بھی جاتے ہیں آزماتے ہوئے

تمہارا غم بھی کسی طفل شیر خوار سا ہے

کہ اونگھ جاتا ہوں میں خود اسے سلاتے ہوئے

اگر ملے بھی تو ملتا ہے راہ میں فارسؔ

کہیں سے آتے ہوئے یا کہیں کو جاتے ہوئے

(1493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rehman Faris. is written by Rehman Faris. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rehman Faris. Free Dowlonad  by Rehman Faris in PDF.