اب کے ملے تو ہم دونوں ہی (ردیف .. ن)

اب کے ملے تو ہم دونوں ہی

خود کی تجھ سے بات کریں گے

خود کی خود سے باتیں کر کے

ہم دونوں اکتا بھی چکے ہیں

تیرے خیالوں میں ڈوبے تو

دنیا ساری گھوم لی ہم نے

در پہ اک دستک جو ہوئی تو

ہم کو یہ معلوم ہوا کے

کب سے ہم گھر آ بھی چکے ہے

راتوں کو جگتے رہنا بھی

خوابوں سے بچتے رہنا بھی

آنکھوں کی مجبوری ہوگی

آنکھوں کے قصے سے ہم تو

اپنی آنکھ بچا بھی چکے ہیں

اس موسم کا کیا ہے پرسوں

نرسوں یہ بھی چل ہی دے گا

ایک گلہ بس تم سے ہے کہ

اس موسم میں آئے ہو جب

خود کو ہم بہلا بھی چکے ہیں

گھر کے ہر کونے سے اب بھی

مہک ہماری چنتے ہو گے

یادوں کے پشمینہ سے تم

کل کو پل پل بنتے ہو گے

لیکن سچ تو یہ ہے ساتھی

ہم تو کب کے جا بھی چکے ہیں

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Renu Nayyar. is written by Renu Nayyar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Renu Nayyar. Free Dowlonad  by Renu Nayyar in PDF.