چراغ زیست مدھم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

چراغ زیست مدھم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

ابھی امید میں دم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

کبھی تو وصل کی چارہ گری بھی کام آئے گی

ابھی تو ہجر مرہم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

ابھی تو سامنے بیٹھی ہوں بالکل سامنے تیرے

ابھی کس بات کا غم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

ابھی جو فکر ہے تیری اسے ثابت تو ہونے دے

ابھی یاروں میں دم خم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

سرابوں سے ابھی امید کے جھرنے نہیں پھوٹے

عجب تشنہ سا عالم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

بہاریں ہوں نہ ہوں پھر بھی چمن خالی نہیں رہتا

یہ موسم غم کا موسم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

ابھی منظر بدلتے ہی بدل جائیں گے سب چہرے

بچھڑتے وقت کا غم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

ابھی اے بلبلو گاؤ نہ نغمے تم بہاروں کے

ابھی تو لطف پیہم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

(611) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Renu Nayyar. is written by Renu Nayyar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Renu Nayyar. Free Dowlonad  by Renu Nayyar in PDF.