گھر کو اب دشت کربلا لکھوں

گھر کو اب دشت کربلا لکھوں

آج خود اپنا مرثیہ لکھوں

سادہ کاغذ پہ خون کے آنسو

اب اسے خط میں اور کیا لکھوں

برگ گل پر صبا کے دامن پر

نام تیرا ہی جا بجا لکھوں

ذکر آئے جو تیری منزل کا

چاند سورج کو نقش پا لکھوں

ہو ترا ہی جمال پیش نظر

جب قلم سے خدا خدا لکھوں

میں تو زندہ ہوں مر چکا ہے وہ

اپنے قاتل کا مرثیہ لکھوں

اے سروشؔ اپنی زندگی کو میں

کون سے جرم کی سزا لکھوں

(456) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat Sarosh. is written by Rifat Sarosh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat Sarosh. Free Dowlonad  by Rifat Sarosh in PDF.