یونہی گر لطف تم لیتے رہوگے خوں بہانے میں

یونہی گر لطف تم لیتے رہوگے خوں بہانے میں

تو بسمل ہی نظر آئیں گے ہر سو اس زمانے میں

ذرا دم لو تو پھر تم کو سنائیں داستاں دل کی

ابھی کچھ رنگ بھرنا ہے ہمیں غم کے فسانے میں

لہو سے ہو گئی رنگین دیکھو آستیں اپنی

ہزاروں کوششیں کیں تم نے گو دامن بچانے میں

یہی کہہ کر اسیران قفس آنسو بہاتے ہیں

قفس میں وہ کہاں راحت ملی جو آشیانے میں

کچھ ایسا بے خودیٔ شوق نے بے حس بنایا ہے

اذیت اب نہیں محسوس ہوتی تیر کھانے میں

وہ برہم ہوں گے دنیا جان لے گی راز الفت کا

وفا پر حرف آ جائے گا دو آنسو بہانے میں

دوا کا وقت اب باقی نہیں ہنگام رخصت ہے

سدھاریں چارہ گر اب دیر کیا ہے نیند آنے میں

بلا سے بجلیاں گرتی ہیں دنیا پر گریں لیکن

مزہ ملتا ہے ان کو دم بدم یوں مسکرانے میں

مناسب ہے یہی رفعتؔ کہ باز آؤ محبت سے

ہے لازم جان کا خطرہ کسی سے دل لگانے میں

(540) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rifat Sethi. is written by Rifat Sethi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rifat Sethi. Free Dowlonad  by Rifat Sethi in PDF.