قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت

قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت

ایک کافی ہے سایہ دار درخت

تھا میں دیوانہ گور پر ہے ضرور

بید مجنوں کا سایہ دار درخت

ہوں وہ بد بخت میرے سائے سے

خشک ہوتے ہیں بار دار درخت

تو جو اے سرو باغ میں جائے

ثمر و گل کریں نثار درخت

پست ہوں تجھ سے غیرت طوبیٰ

ایک کیا ہوں اگر ہزار درخت

واہ رے میرے آہ کے جھونکے

اڑتے پھرتے ہیں کاہ وار درخت

میں جو تاثیر آہ دکھلاؤں

کوہ ہل جائیں درکنار درخت

باغ ہستی میں ضعف پیری سے

رندؔ ہوں مثل بیخ خار درخت

باغباں کیوں نہ جانے اس کو فضول

کر چکے اپنی جب بہار درخت

(456) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rind Lakhnavi. is written by Rind Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rind Lakhnavi. Free Dowlonad  by Rind Lakhnavi in PDF.