لے گیا گھر سے انہیں غیر کے گھر کا تعویذ

لے گیا گھر سے انہیں غیر کے گھر کا تعویذ

ہم نے دیکھا نہ سنا ایسے اثر کا تعویذ

دے کے بو زلف کی رکھ لو تہہ محرم دل کو

خواب میں پھر نہ ڈرو گے یہ ہے ڈر کا تعویذ

صدقے تیرے مجھے تسکین سے تسکین ہوئی

خط ترا تھا کہ مرے درد جگر کا تعویذ

ہو مبارک تجھے آنکھوں میں سمانا دن رات

زیب بازو رہے ہر وقت نظر کا تعویذ

رہ گیا غیر کے گھر جائیے بھی لائیے بھی

آپ کے سر کی قسم آپ کے سر کا تعویذ

باندھ لے بہر خدا اپنے بھرے بازو پر

نظر بد سے بچائے گا نظر کا تعویذ

گھر گئے اپنے بتا کر وہ ہمیں راہ عدم

وصل کی شب کی نشانی ہے کمر کا تعویذ

ہاتھ بھی آئیں تو ہے ہاتھ لگانا مشکل

سر‌ بازو ہے بندھا خاص اثر کا تعویذ

ڈر سے ان کے بھرے بازو کئی کاغذ اترے

ہاتھ تھاما تھا شب وصل کہ سرکا تعویذ

دل ہے اب مانگ کے آغوش میں دن رات ریاضؔ

یہ تو سر چڑھ کے بنا یار کے سر کا تعویذ

(382) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Khairabadi. is written by Riyaz Khairabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Khairabadi. Free Dowlonad  by Riyaz Khairabadi in PDF.