جال رگوں کا گونج لہو کی سانس کے تیور بھول گئے

جال رگوں کا گونج لہو کی سانس کے تیور بھول گئے

کتنی فنائیں کتنی بقائیں اپنے اندر بھول گئے

جنم جنم تک قید رہا اک بے معنی انگڑائی میں

میں ہوں وہ محراب جسے میرے ہی پتھر بھول گئے

جانے کیا کیا گیت سنائے گردش کی سرگوشی نے

بے چہرہ سیارے مجھ میں اپنا محور بھول گئے

بیتی ہوئی صدیوں کا تماشا آنے والے کل کا بھنور

آتے جاتے لمحے مجھ میں اپنا پیکر بھول گئے

اب بھی چاروں سمت ہمارے دنیائیں حرکت میں ہیں

ہم بھی بے دھیانی میں کیا کیا جسم کے باہر بھول گئے

دور کناروں کی ریتوں پر کھوج رہے ہیں آج ریاضؔ

کس کی سونی آنکھوں میں ہم اپنے سمندر بھول گئے

(390) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Latif. is written by Riyaz Latif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Latif. Free Dowlonad  by Riyaz Latif in PDF.