ایک نیوکلیئر نظم

جہاں کو پھر بتائیں گے

سمندر بھاپ بن کر کس طرح اڑتے ہیں آنکھوں سے

بدن شق ہوتے ہوتے کس طرح پاتال بنتے ہیں

نفس کے شہر کیسے ریزہ ریزہ خاک ہوتے ہیں

مساموں سے ابل کر آسماں کیسے سلگتے ہیں

عدم مشروم بن کر کیسے خلیوں سے ابھرتا ہے

کہ اکھڑی ارتقا کی بوند میں سرشار یہ پتلے

ہمارے دو جہانوں کا مقدر سوچنے والے

انہیں بونوں کی خاطر لائے ہیں اب ہم سکوت اپنا

کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں

کہ لرزاں ارتقا کے رخ پہ پردہ ڈالتے ہیں ہم

کہ اب بھی روح سے ہیر و شیما کھنگالتے ہیں ہم

(470) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Latif. is written by Riyaz Latif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Latif. Free Dowlonad  by Riyaz Latif in PDF.