دل جو گھبرایا تو اٹھ کر دوستوں میں آ گیا

دل جو گھبرایا تو اٹھ کر دوستوں میں آ گیا

میں کہ آئینہ تھا لیکن پتھروں میں آ گیا

آج اس کے بال بھی گرد سفر سے اٹ گئے

آج وہ گھر سے نکل کر راستوں میں آ گیا

پڑھ رہا ہوں اس کتاب جسم کی اک اک ورق

نور سب آنکھوں کا کھنچ کر انگلیوں میں آ گیا

لوگ کہتے ہیں کہ اپنا شہر ہے لیکن مجھے

یوں گماں ہوتا ہے جیسے دشمنوں میں آ گیا

ہم بھرے بازار میں اس وقت سولی پر چڑھے

شہر سارا ٹوٹ کر جب کھڑکیوں میں آ گیا

شب‌ زدوں نے روشنی مانگی تو سورج دفعتاً

آسمانوں سے اتر کر بستیوں میں آ گیا

جب سمیٹا میں نے اپنے ریزہ ریزہ جسم کو

اور بھی کچھ زور ساغرؔ آندھیوں میں آ گیا

(471) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Riyaz Saghar. is written by Riyaz Saghar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Riyaz Saghar. Free Dowlonad  by Riyaz Saghar in PDF.