پھر کوئی حادثہ ہوا ہی نہیں

پھر کوئی حادثہ ہوا ہی نہیں

کوئی ان کی طرح ملا ہی نہیں

ہو چکی پتھروں کی بارش تک

زخم احساس جاگتا ہی نہیں

سر سے پانی گزر چکا ہے مگر

دل کسی طور ڈوبتا ہی نہیں

طے ہوئے مرحلے کئی لیکن

فاصلہ تو کوئی مٹا ہی نہیں

ان کو کیا کیا گلے رہے ہم سے

ہم کو جن سے کوئی گلہ ہی نہیں

آس نے آ کے دم کہاں توڑا

اب کے روحیؔ پتہ چلا ہی نہیں

(502) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.