یہ سلسلۂ شام و سحر یوں ہی نہیں ہے

یہ سلسلۂ شام و سحر یوں ہی نہیں ہے

ہر قافلہ سرگرم سفر یوں ہی نہیں ہے

ہنگامے بپا کرتی ہے ہر آن تری یاد

پر شور دل و جاں کا نگر یوں ہی نہیں ہے

تاریخ سنا سکتی ہے صدیوں کے سفر کی

یہ گرد سر راہ گزر یوں ہی نہیں ہے

ابھرے گا یقیناً کوئی دم میں کوئی سورج

بیتابیٔ ارباب نظر یوں ہی نہیں ہے

منزل بھی کوئی خاص ملے گی ہمیں روحیؔ

دشوار سے دشوار سفر یوں ہی نہیں ہے

(508) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Roohi Kanjahi. is written by Roohi Kanjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Roohi Kanjahi. Free Dowlonad  by Roohi Kanjahi in PDF.