ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور

ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور

گھونگھٹ کا اضافہ ہوا بالائے نقاب اور

جب میں نے کہا کم کرو آئین حجاب اور

فرمایا بڑھا دوں گا ابھی ایک نقاب اور

پینے کی شراب اور جوانی کی شراب اور

ہشیار کے خواب اور ہیں مدہوش کے خواب اور

گردن بھی جھکی رہتی ہے کرتے بھی نہیں بات

دستور حجاب اور ہیں انداز حجاب اور

پانی میں شکر گھول کے پیتا تو ہے اے شیخ

خاطر سے ملا دے مری دو گھونٹ شراب اور

ساقی کے قدم لے کے کہے جاتا ہے یہ شیخ

تھوڑی سی شراب اور دے تھوڑی سی شراب اور

سائلؔ نے سوال اس سے کیا جب بھی یہ دیکھا

ملتا نہیں گالی کے سوا کوئی جواب اور

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saail Dehlvi. is written by Saail Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saail Dehlvi. Free Dowlonad  by Saail Dehlvi in PDF.