آئینہ بن جائیے جلوہ اثر ہو جائیے

آئینہ بن جائیے جلوہ اثر ہو جائیے

سامنے وہ ہوں تو سر تا پا نظر ہو جائیے

سوز دل سے گوشۂ تنہائی میں کیا فائدہ

اس طرح جلیے چراغ رہ گزر ہو جائیے

اس اداسی کا دھندلکا ختم ہو شاید کبھی

شام سے پہلے ہی عنوان سحر ہو جائیے

منزل الفت پہ دل تنہا پہنچ سکتا نہیں

آپ اگر چاہیں تو میرے ہم سفر ہو جائیے

خود بخود سارے زمانے کو خبر ہو جائے گی

ہوشیاری ہے کہ سب سے بے خبر ہو جائیے

شوق کہتا ہے کہ سجدوں میں تسلسل چاہئے

دل یہ کہتا ہے کہ جذب سنگ در ہو جائیے

جب کسی سے پیش قدمی ظلم کی رکتی نہ ہو

اس جگہ لازم ہے خود سینہ سپر ہو جائیے

اک عذاب مستقل ہے فکر تعمیر مکاں

ساکن صحرائے بے دیوار و در ہو جائیے

کشمکش میں انفرادیت ضروری ہے صباؔ

جس طرف کوئی نہیں ہوتا ادھر ہو جائیے

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Akbarabadi. is written by Saba Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Akbarabadi. Free Dowlonad  by Saba Akbarabadi in PDF.