جنوں میں گم ہوئے ہشیار ہو کر

جنوں میں گم ہوئے ہشیار ہو کر

ہمیں نیند آ گئی بیدار ہو کر

متاع اصل ہاتھوں سے گنوا دی

خراب اندک و بسیار ہو کر

ہمیں نے کی تھی صیقل اس نظر پر

ہمیں پر گر پڑی تلوار ہو کر

جو غنچہ سو رہا تھا شاخ گل پر

پریشاں ہو گیا بیدار ہو کر

در مقصود بس اک دو قدم تھا

کہ رشتہ رہ گیا دیوار ہو کر

نہ آئے ہوش میں دیوانہ کوئی

بہت دکھ پائے گا ہشیار ہو کر

صباؔ مے ہے نہ ساقی ہے نہ ساغر

یہ دن بھی دیکھیے مے خوار ہو کر

(419) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Akbarabadi. is written by Saba Akbarabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Akbarabadi. Free Dowlonad  by Saba Akbarabadi in PDF.