آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے

آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے

دل کو پھر خون تمنا سے سنوارا جائے

میرا ہر شوق بھی ہو ان کا ہر انداز بھی ہو

دل میں اب نقش کوئی ایسا اتارا جائے

جب تھکی ماندی پڑی سوتی ہو ہر شورش غم

ہجر کی رات کو کس طرح گزارا جائے

کچھ ہو معیار خرد چاک قبا عیب سہی

چشم معصوم کا خالی نہ اشارا جائے

آبلہ پا ہے تو کیا ہے تو وہ سرگرم سفر

قافلے والو صباؔ کو تو پکارا جائے

(528) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Jayasi. is written by Saba Jayasi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Jayasi. Free Dowlonad  by Saba Jayasi in PDF.