نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے

نیا شگوفہ اشارۂ یار پر کھلا ہے

گلاب اب کے چمن کی دیوار پر کھلا ہے

یہ کیسی انگڑائی لی ہے احساس زندگی نے

مسیح کا رنگ روئے بیمار پر کھلا ہے

نفی کا جادو جگا رہی ہیں طلسمی آنکھیں

وہ حرف مطلب فصیل اظہار پر کھلا ہے

کتاب رخ ہے حجاب تقدیس حسن جاناں

یہ راز کیسا مذاق دیدار پر کھلا ہے

بہار آگیں حیات افروز پھول بن کر

لہو کا چھینٹا قبائے ایثار پر کھلا ہے

مجھے بنایا گیا تھا خاموشیوں کا پیکر

یہ غنچۂ لب کسی کے اصرار پر کھلا ہے

صباؔ کا ذوق سخن نگار غزل کے حق میں

وہ کالا تل ہے جو گورے رخسار پر کھلا ہے

(517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saba Naqvi. is written by Saba Naqvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saba Naqvi. Free Dowlonad  by Saba Naqvi in PDF.