بے خیالی میں تخلیق

خیالات و احساس

جو بے ساختہ لکھ دیے ہیں

نہ جانے وہ کب سے دل و جاں کے اندر چھپے تھے

کسی راز جیسے

قلم بند ہونے کو بے چین تھے

کئی درد الجھے سوالات

جو صفحے پہ سجنے کو بیتاب تھے

وہ سب

قلم سے مرے موتیوں کی طرح

اب برسنے لگے ہیں

سبھی رقص کرنے لگے ہیں

مری چشم پر نم

جو سیلاب روکے ہوئے ہے

ستارے چمکتے ہیں میری پلک پر

انہیں میں رقم کر رہی ہوں

جو طوفان ہے موجزن میرے اندر

وہ ارمان وہ خواب

کئی لا شعوری مضامین بن کر

ورق در ورق جگمگانے لگے ہیں

سبھی رقص کرنے لگے ہیں

اور اب

اسی جذب و احساس کے زیر سایہ

غزل پھول بن کر مہکتی ہے

کبھی نظم گاتی ہے وہ گیت

کہ جو بے خیالی میں تخلیق ہو کر

بناتی ہے رنگین پیکر

یہ بزم سخن کو سجانے پہ مائل

خیالات سب رقص کرنے لگے ہیں

قلم سے مرے موتیوں کی طرح

اب برسنے لگے ہیں

سبھی رقص کرنے لگے ہیں

(505) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabeela Inam Siddiqui. is written by Sabeela Inam Siddiqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabeela Inam Siddiqui. Free Dowlonad  by Sabeela Inam Siddiqui in PDF.