بظاہر رونقوں میں بزم آرائی میں جیتے ہیں

بظاہر رونقوں میں بزم آرائی میں جیتے ہیں

حقیقت ہے کہ ہم تنہا ہیں تنہائی میں جیتے ہیں

سجا کر چار سو رنگیں محل تیرے خیالوں کے

تری یادوں کی رعنائی میں زیبائی میں جیتے ہیں

خوشا ہم امتحان دشت گردی کے نتیجے میں

بصد اعجاز مشق آبلہ پائی میں جیتے ہیں

ستم گاروں نے آئین وفا منسوخ کر ڈالا

مگر کچھ لوگ ابھی امید ہجرائی میں جیتے ہیں

(1120) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sabiha Saba, Newark. is written by Sabiha Saba, Newark. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sabiha Saba, Newark. Free Dowlonad  by Sabiha Saba, Newark in PDF.